Imam Hussain (A.S) Poetry In Urdu
پیغمبر اسلام (ص) کے نواسے امام حسین (ع) کو انصاف اور سچائی کے لئے ان کی غیر متزلزل وابستگی کے لئے احترام کیا جاتا ہے۔ 626 عیسوی میں پیدا ہوئے، وہ امام علی (ع) اور خاتون فاطمہ (س) کے بیٹے تھے، انہوں نے انہیں اہل بیت، اسلام کے مقدس خاندان کا رکن بنایا۔ امام حسین کی ابتدائی زندگی ان کی تقویٰ، علم اور ہمدردی کی نشانی تھی، وہ خصلتیں جو انہیں مسلم کمیونٹی کے لیے عزیز تھیں۔ وہ قرآن کی گہری تفہیم اور اپنے دادا کی تعلیمات کے لیے مشہور تھے، اور انھوں نے امت مسلمہ کی رہنمائی اور تعلیم میں اہم کردار ادا کیا۔
Islamic Poetry In Urdu
امام حسین کی زندگی کا سب سے اہم لمحہ 680 عیسوی میں کربلا کی جنگ تھی۔ ظالم حکمران یزید کی بیعت سے انکار کرتے ہوئے امام حسین ظلم و جبر کے خلاف کھڑے ہوگئے۔ ان کا اپنے خاندان اور وفادار ساتھیوں کے ساتھ کربلا کا سفر شدید مشکلات کے باوجود ان کی ثابت قدمی کا منہ بولتا ثبوت تھا۔ مہلک نتائج کو جاننے کے باوجود امام حسین نے اپنے اصولوں پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے اپنی جان قربان کرنے کا انتخاب کیا۔ میدان کربلا میں امام حسین اور ان کے پیروکاروں کی شہادت ظلم کے خلاف مزاحمت کی ایک طاقتور علامت بن گئی اور اس نے ان گنت نسلوں کو حق، انصاف اور صداقت کی اقدار کو برقرار رکھنے کی تحریک دی۔
امام حسین کی میراث مذہبی حدود سے باہر پھیلی ہوئی ہے، دنیا بھر کے لوگوں کے دلوں کو چھوتی ہے جو ان کی ہمت اور قربانی کی تعریف کرتے ہیں۔ کربلا میں ان کے موقف کی یاد ہر سال محرم کے دوران منائی جاتی ہے، جہاں لاکھوں لوگ سوگ منانے اور ان کی قربانی کو یاد کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ امام حسین کا پیغام ہمیشہ سے متعلقہ ہے، جو انسانیت کو انصاف اور سچائی کے لیے کھڑے ہونے کی اہمیت کی یاد دلاتا ہے، چاہے کوئی بھی قیمت کیوں نہ ہو۔ ان کی زندگی اور شہادت افراد کو دیانت، ہمدردی اور اٹل ایمان کی زندگی گزارنے کی ترغیب دیتی رہتی ہے۔
یادِ شبیرؑ میں دل کو حزیں رکھتا ہوں
میں غمِ کربلا کا امیں رکھتا ہوں
میری آنکھوں میں ہے اشکوں کی روانی ہر دم
میں حسینؑ ابن علیؑ کا مکین رکھتا ہوں
جان و دل سب ہے نثار راہِ حسینؑ پر
میں غلامِ حسینؑ ہوں، یہ یقین رکھتا ہوں
یادِ حسین دل میں بسا کر چلتے ہیں
غم کربلا کا علم اٹھا کر چلتے ہیں
زخم کھا کر بھی حسین نے دیا پیغام حیات
شہادت کی موت بھی زندگی سے پیاری ہے
کربلا کی خاک میں پوشیدہ ہے رازِ عشق
حسین کی قربانی سے روشن ہے دین کا راستہ
اللہ سے دعا ہے، ہمیں تیرے راستے پر چلائے،
تیری عظمت کو دل سے مانے، تیرا کلمہ لبوں پر آئے۔
جلتی زمین پر، تیری استقامت کا ثبوت ہے،
کربلا کے میدان میں، تیرا نام جلوت ہے۔
یا حسین! تیری یاد میں دلوں کا قرار ہے،
تیری محبت میں بسا، ہر ایک کا پیار ہے۔
تیرے نام پہ، ہر اک آنکھ اشکبار ہوتی ہے،
تیرے غم میں، ہر دل تڑپتا، ہر روح تیم ہے۔
تجھ سے وفا کا درس لیا، ہر ایک نے زمانے میں،
تیری شجاعت کی داستان، ہر دل میں مقیم ہے۔
اے حسین، نواسۂ رسول، تیرا ذکر عظیم ہے،
کربلا کی خاک پر، تیرا قدم رحیم ہے۔
ہے کربلا کی خاک بھی مقدس مقام
جہاں پہ سجدہ کرنے والے امام ہے حسینؑ
خدا کی راہ میں جو نثار ہو گئے حسینؑ
اسلام کی عظمت کا وقار ہو گئے حسینؑ
میدانِ کربلا میں حق کا نشان ہے حسینؑ
راہِ وفا میں صداقت کا قرآن ہے حسینؑ
مرے دل کے سکون کا سامان ہے حسینؑ
میرے غم کی دنیا کا عنوان ہے حسینؑ
یادِ وفا میں بہتے ہیں، آنسوؤں کے دریا
ہر دل میں ہے بسا ہوا، عشق کا طوفانِ حسین
کربلا کی ریت پر، وہ عظیم داستانِ حسین
حق کی خاطر جان دی، ہے یہ پہچانِ حسین
سر کٹا کر بھی کہا، حق ہے اللہ کا پیغام
سجدے میں تھی جبیں، ہے یہ شانِ حسین
کربلا کی ریت پر خون کی ہولی کھیلی
حق کے راستے میں جان بھی قربان کر دی
مقتل میں بھی حسینؑ نے سجدہ کیا
سر کو کٹا کے حق کا پرچم اٹھا دیا
سچ کی خاطر حسینؑ نے سب کچھ لٹا دیا
اپنے نانا کے دین کو بچا لیا
خونِ حسین بہا کربلا کی خاک پہ
عدل کی جیت ہوئی، ظلم کا سر جھک گیا
حسین کی قربانی سے روشن ہے ایمان
سچائی کی راہ دکھائی سب کو امام
حسین کی قربانی سے روشن ہے ایمان
سچائی کی راہ دکھائی سب کو امام